صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرتِ مبارکہ پر عمل کرنا ہے جس کی ترغیب مذکورہ آیتِ مبارکہ میں ہمیں خود ہمارے پَرْوَرْدگار عَزَّ وَجَلَّ نے دی ہے۔ چنانچہ جس نے اپنی زِنْدَگی میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام پر عمل کر کے اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو راضی نہ کیا یقیناً بروزِ قِیامَت وہ حسرت و ندامت کا شکار ہو گا۔ جیسا کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ باقرینہ ہے:’’کسی کوبھی حَسْرَت و نَدَامَت کے بغیر موت نہ آئے گی، اگر گناہگار ہو گا تو اس کی حسرت اس وجہ سے ہو گی کہ اچھے اعمال کیوں نہ کئے؟ اور اگر نیکو کار ہو گا تو افسوس کرے گا کہ زِیادہ نیک اعمال کیوں نہ کئے؟“(1)
اِمَامِ اَجَلّ حضرتِ سَیِّدُنا شیخ ابو طالب مکی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اہلِ سلامتی و نَجات کے دو گروہ بنائے ہیں، جن میں سے بعض بعض سے اعلیٰ و افضل ہیں، جبکہ ہلاکت و بربادی والے افراد کا صرف ایک ہی درجہ ہے۔ البتہ! ان میں سے بھی بعض بعض سے پستی میں ہیں۔ لہٰذا بروزِ قِیامَت جن لوگوں کے بائیں ہاتھ میں نامۂ اعمال ہو گا وہ اس حسرت میں مبتلا ہوں گے کہ وہ دائیں ہاتھ والوں میں کیونکر نہ ہوئے؟ اور دائیں ہاتھ میں نامۂ اعمال دیئے جانے
(1) تفسیر قرطبی، التغابن، تحت الایۃ۹، الجزء الثامن عشر، ۹/۱۰۵