Brailvi Books

مقصدِ حیات
15 - 56
ہیں۔جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: 

وَ لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ نَسُوا اللہَ            ترجمۂ کنز الایمان:اور ان جیسے نہ ہو جو 
فَاَنۡسٰىہُمْ اَنۡفُسَہُمْ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ                اللہ کو بھول بیٹھے تو اللہ نے انہیں بَلا 
الْفٰسِقُوۡنَ ﴿۱۹﴾  (پ۲۸، الحشر:۱۹)                میں ڈالا کہ اپنی جانیں یاد نہ رہیں وہی فاسق ہیں۔ 

معلوم ہوا جو لوگ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ذکر سے غفلت کے مرتکب ہوتے ہیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ انہیں اس آزمائش میں مبتلا فرمادیتا ہے کہ وہ اپنی ذات سے بھی غافل ہو جاتے ہیں اور یوں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ان سے ناراض ہو کر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: 
نَسُوا اللہَ فَنَسِیَہُمْ ؕ                                                                         ترجمۂ کنز الایمان:وہ اللہ کو چھوڑ بیٹھے 
(پ۱۰، التوبۃ:۶۷)                                 تو اللہ نے انہیں چھوڑدیا۔ 
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!رحمتِ خداوندی سے دوری کا سبب ہمارا یادِ خداوندی سے غافل ہونا ہے،لہٰذا ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہمیں کیوں پیدا کیا گیا۔چنانچہ پارہ 27 سورۃُ الذّٰریٰت کی آیت نمبر 56میں ارشاد ہوتا ہے:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنۡسَ   ترجمۂ کنز الایمان:اور میں نے جِن اور