E کرتے ہیں؟
E دنیاوی راحت و آرام کے حصول کے لیے بسا اوقات گھر سے سینکڑوں ہزاروں میل دور جانے میں بھی کبھی کوئی شرم محسوس نہیں کرتے مگر راہِ خدا میں 3 دن، 12 دن اور 30 دن کے مَدَنی قافِلوں میں سَفَر کرنے کا کہا جائے تو ہمیں ہزاروں مصروفیات یاد آجاتی ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو!ہزاروں مصروفیات کے بَاوُجُود دنیا کے لیے جیسے بھی ممکن ہو ہم وَقْت نکال ہی لیتے ہیں تو کیا جس مقصد کے لیے ہمیں پیدا کیا گیا ہے اس کے لیے تھوڑا سا وقت بھی نہیں نکال سکتے؟ اس سلسلے میں ہمارا طرزِ عمل کیسا ہے اس پر خود ہی غور فرما لیجئے۔ کیونکہ ہمارا مقصدِ حیات تو رضائے خداوندی کا حصول ہےمگر افسوس! صد افسوس! ہم اس سے غافل ہو کر دنیاوی ترجیحات میں مگن ہو چکے ہیں۔ ہمارے مذہب کا نام اسلام ہے اور ہم مسلمان ہیں، اگر ان الفاظ کے معانی پرہی غور کرلیا جائے تو معلوم ہو گا کہ ہمیں تو احکامِ خداوندی کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دینےکا حکم دیا گیا ہے مگر شاید ہم دھن (Wealth)کی دھن (Ambition)میں نہ صرف اپنے مقصدِ حیات کو بھول کر رحمتِ خداوندی سے دور ہو چکے ہیں بلکہ خود اپنے آپ سے بھی غافل ہو چکے