h دینے کی اِجازَت ہوتی ہےمگر اخروی امتحان چونکہ صرف ایک بار ہی ہوگا لہٰذا ناکامی کی صورت میں جہنّم کی آگ کا شِکار ہونے والے بدقسمت لوگوں کا خاتِمہ ایمان پر ہوا ہو گا تو وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل و کرم سے جنّت کی سَرمَدی نعمتیں پا نے میں کامیاب ضرور ہوں گے مگر اپنی نافرمانیوں کا خَمیازہ بھگتنے کے بعداور اگر خاتِمہ ہی ایمان پر نہ ہوا تو ہمیشہ کیلئے جہنّم میں جھونک دیئے جائیں گے۔
h بندہ آرام و چَین پانے کے لیے ایک دُنیاوی امتحان میں کامیاب ہوتا ہے تو دوسرے امتحان کے لیے تیاری شروع کر دیتا ہے اور یوں مزید امتحانات کا ایک ختم نہ ہونے والا سلسلہ جاری رہتا ہے مگر اخروی امتحان صرف ایک بار ہو گا، پھر کوئی امتحان نہ ہو گا۔
h دنیاوی امتحان میں کامیابی پر انعام کے حقدار صرف وہی لوگ قرار پاتے ہیں جنہوں نے امتیازی نمبرحاصل کئے ہوں اور وہ بھی مخصوص تعداد میں ہوتے ہیں، مگر اُخروی امتحان میں کامیاب ہونے والا ہر فرد اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی تیار کردہ ابدی نعمتوں کا حقدار قرار پائے گا، یہاں تعداد نہ دیکھی جائے گی کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں۔