کہ والدین کے بے حد اِصرار پر میں نے قراٰن پاک حفظ کرنے کی سعادت توحاصل کر لی تھی مگر بعد میں اس کو دُہرانا چھوڑدیا تھا جس کی وجہ سے والدین کو سخت تشویش تھی ۔ اتنی عظیم سعادت حاصل کرلینے کے باوجود میری عملی کیفیت یہ تھی کہ میں نمازوں کی پابندی سے غافل تھی ۔نت نئے فیشن اور گانے سننے کی تواتنی شوقین تھی کہ بعض اوقات توساری ساری رات ہیڈ فون لگا کرگانے سنا کرتی ۔ T.Vکی تباہ کاریوں نے بھی مجھے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا ،چنانچہ مجھے فلمیں ڈرامے دیکھنے میں بہت مزا آتا تھا ۔ بالخصوص ایک گلوکار کے گانوں کی اسقدر دیوانی تھی کہ میری سہیلیاں مذاقاًکہتی تھیں کہ یہ تومرتے وقت بھی اسی گلوکار کو یاد کرے گی۔صد افسوس کہ اگر میں اُس کا کوئی شو (پروگرام)نہ دیکھ پاتی تو رو رو کر برا حال کر لیتی یہاں تک کہ کھانابھی نہیں کھاتی تھی۔افسوس! میرے صبح وشام یونہی گناہوں میں بسر ہو رہے تھے۔
میری ممانی دعوتِ اسلامی کے اسلامی بہنوں کے سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کیا کرتی تھیں۔وہ مجھے بھی اجتماع میں شرکت کی دعوت دیتیں مگر میں ٹال دیتی ۔ ان کی مسلسل انفرادی کوشش کے نتیجے میں بالآخر میں نے