اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میرے بھائی کی بھی والِد صاحِب کے ساتھ حج پر جانے کی ترکیب تھی۔ وہ حج کی سعادت سے بہرہ مَند ہوئے۔ بڑے بھائی کا کہنا ہے کہ میں نے مدینہ مُنوَّرہ میں رو رو کر بارگاہِ رسالت صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم میں عرض کی کہ میرے مرحوم والِد کا حال مجھ پر مُنکَشِف ہو، جب رات کو سویا تو خواب میں دیکھا کہ والِد بُزرُگوار اِحْرام پہنے تشریف لائے اور فرمارہے ہیں،''میں عمرہ کی نیّت کرنے (مدینے شریف)آیا ہوں ، تم نے یاد کیا تو چلا آیا، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں بَہُت خوش ہوں''۔ دوسرے سال میرے بھتیجے نے مسجِدُ الْحرام شریف کے اندر کعبۃُ اللہ شریف کے سامنے اپنے دادا جان یعنی میرے والِد مرحوم حاجی عبدالرحیم عطّاری کو عَین بیداری کے عالَم میں اپنے برابر میں نَماز پڑھتے دیکھا۔ نماز سے فارِغ ہوکر بَہُت تلاش کیا مگر نہ پاسکے۔