Brailvi Books

مدینےکا مسافر
15 - 32
اِسلامی بھائی نے بتایا، وسیم بھائی شدّتِ دَرْد کے سبب سخْت اَذِیّت میں ہیں۔ میں اَسپتال میں عِیادت کیلئے حاضِر ہوا اور تسلّی دیتے ہوئے کہا ، دیوانے !بایاں ہاتھ کٹ گیا اس کا غم مت کرو۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلََّّ دایاں ہاتھ تو مَحفوظ ہے اور سب سے بڑی سعادت یہ کہ اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ ایمان بھی سلامت ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے انہیں کافی صابِر پایا، صِرْف مُسکَراتے رہے یہاں تک کہ بسترسے اُٹھ کر مجھے باہَر تک چھوڑنے آئے۔ رفتہ رفتہ ہاتھ کی تکلیف ختْم ہوگئی مگر بے چارے کا دوسرا امتحان شروع ہوگیا اور وہ یہ کہ سینے میں پانی بھر گیا، دَرْد و کَرْب میں دِن کٹنے لگے ۔ آخِر ایک دِ ن تکلیف بَہُت بڑھ گئی، ذِکْرُ اللہ شروع کردیا۔سار ادِن اللہ ، اللہ کی صداؤں سے کمرہ گونجتا رہا، طبیعت بَہُت زِیادہ تشویش ناک ہوگئی تھی، ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی کوشِش کی گئی مگر انکار کردیا، دادی جان نے فَرطِ شفقت سے گود میں لے لیا،زبان پرکَلِمَہ طَیِّبہ
لَآاِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللہ
جاری ہوااور 22 سالہ محمد وسیم عطّاری کی روح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر گئی۔

    جب مرحوم کو غُسل کیلئے لے جانے لگے تو اچانک چادر چِہرے سے ہٹ گئی، مرحوم کا چِہرہ گلا ب کے پھول کی طرح کھِلا ہواتھا، غُسل کے بعد چِہرہ کی
Flag Counter