کا کہنا تھا کہ میڈیکل (یعنی علمِ طب)کی رو سے یہ بالکل ختم ہوچکی ہیں۔ مگر 12 دن قومہ میں رہنے کے بعد ان کو خود ہی ہوش آگیا۔ سب ڈاکٹر حیران تھے کہ ان کا جگر بالکل ختم ہوچکا ہے پھریہ کیونکر ہوش میں آگئیں؟امی جان ہوش میں آنے کے بعد ہر کسی سے یہی کہتی تھیں کہ اگر میں قومہ کی حالت میں مر جاتی تو مجھے تو کلمہ طیبہ پڑھنا بھی نصیب نہ ہوتا ۔ حالت بہتر ہونے پر ہم انہیں اسپتال سے گھر لے آئے ۔اُس کے بعد سے میری والدہ اپنے ایمان کی حفاظت کی دعا کرتی رہتی، گھر میں اسلامی بہنوں کا اجتماعِ ذکرو نعت بھی کرواتیں۔
اسپتال سے آنے کے ایک ماہ 22دن بعد بروز ہفتہ رات کے وقت انہوں نے شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی بین الاقوامی شہرت یافتہ تألیف فیضانِ سنت کا درس سُنا پھر سورئہ رحمن شریف کی تلاوت سنی اور اس کے بعد انہوں نے حُضُورِ غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں لکھی ہوئی منقبت پڑھی (جسے ٹیپ میں ریکارڈ کر لیا گیا)۔ پھر دعا کرنے لگیں:اے اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے صحت دے کہ میں پنجگانہ نما زبآسانی ادا کروں ،دورانِ دُعا انہوں نے جھوٹ، غیبت، چغلی،