مدنی مذاکرہ قسط 3:پانی کے بارے میں اہم معلومات |
فرمانِ مصطَفٰے (صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ):تم جہاں بھی ہو مجھ پر دُرُود پڑھو کہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے۔
جواب: دُرِّمُخْتَارمیں ہے :'' نفل نماز قصداً شروع کرنے سے واجب ہو جاتی ہے کہ اگر توڑ دے گا قضا پڑھنی ہوگی اور اگر قَصْدًا(جان بوجھ کر) شروع نہ کی تھی مثلاً یہ گمان تھا کہ فَرْض پڑھنا ہے اور فَرْض کی نیَّت سے شروع کیا پھریادآیا کہ پڑھ چکا تھا تو اب یہ نَفْل ہے اور توڑ دینے سے قضا واجِب نہیں بشرطیکہ یاد آتے ہی توڑ دے اور یاد آنے پر اس نَماز کو پڑھنا اِختیار کیا تو(اب) توڑ دینے سے قضا واجِب ہوگی۔''
(اَلدُّرُّالْمُخْتارج۲ص۵۷۴تا۵۷۶دارالمعرفۃ بیروت)
قضا نمازیں ذِ مّے ہوں تونوافِل پڑھنا کیسا؟
سُوال: جس کے ذِمّہ َّ قَضا نمازیں ہوں کیااُس کے نوافِل مقبول ہیں؟ جواب: جب تک کسی شخص کے ذِمّہ فرض باقی رہتاہے،ا س کاکوئی نَفْل قَبول نہیں کیاجاتا۔جیساکہ میرے آقائے نعمت ،اعلیٰ حضرت، امامِ اَہلِسنّت، مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن