اِطاعت میں آگے بڑھتا ہے ،سُنَّتوں پر عمل پیرا ہوتا ہے اسی قَدَر شیطان کی مخالَفت و عَدَاوَت بھی زورپکڑتی جاتی ہے اور وہ ہَمہ اَقسام کے مَکروفریب کے جال بچھاتا چلاجاتا ہے۔یہاں تک کہ بندہ بسا اَوقات جَہالت کی بنا پر اس کے وَسْوَسوں کا شکار ہو کر نیکی اور بَھلائی کے کام سے رُ ک جاتا ہے اور یوں شیطان اپنے مَقْصَد میں کامیاب ہو جاتا ہے ۔ایسے مواقِع پر اِن وساوِس پربالکل تَوَجُّہ نہ دی جائے اورنہ ہی اِن پرعمل کیاجائے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت، مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ان وساوِس کا علاج یُوں بیان فرماتے ہیں:''وَسْوَسَہ کی نہ سُننا،اس پر عمل نہ کرنا،اس کے خِلاف کرنا بھی علاجِ وَسْوَسَہ ہے۔ اس بَلائے عظیم (یعنی شیطان ) کی عادت ہے کہ جس قَدَر اس(یعنی وَسْوَسے) پر عمل ہواُسی قَدَر بڑھے اور جب قَصْداً اس (کے ڈالے ہو ئے وَسْوَسے)کا