Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 3:پانی کے بارے میں اہم معلومات
24 - 48
فرمانِ مصطَفٰے (صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ):تم جہاں بھی ہو مجھ پر دُرُود پڑھو کہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے۔
وہ نابالغ بچوں سے پانی بھروا کر اپنے کام میں لایا کرتے ہیں۔
 (بہارِشریعت حصّہ ۲ص۵۶مکتبۃ المدینہ بابُ المدینہ کراچی)
نابالِغ خوشی سے پانی بھردے تو لیناکیسا؟
سُوال:    نابالِغ اگر اپنی خوشی سے پانی بھرکر کسی کو وُضُو کے لئے دے، تو لے سکتا ہے یا نہیں؟

جواب:    نابالِغ کا بھرا ہواپانی کہ شرعاً اس کی مِلک ہوجائے تو نابالِغ اپنی مِلک کو ھِبَہ نہیں کرسکتا(تحفۃََ نہیں دے سکتا)حتّی کہ اپنی خوشی سے کسی کودے جب بھی وہ نہیں لے سکتا۔ ہاں والِدَین یاجس کاوہ نوکر ہے اُس سے پانی بھروا سکتے ہیں۔ صدر الشریعہ ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی فرماتے ہیں :''والِدَین کے سِوا دوسرے کسی کو بچوں سے مُفت پانی بھروانا جائز نہیں ،نہ وُضُو کيلئے ،نہ اور کسی کام کيلئے کہ کنویں کا پانی جس نے بھرا اس کی مِلک ہو جا تا ہے ۔ لہٰذا بچّہ مالِک ہو گیا اور بچّہ
Flag Counter