Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 3:پانی کے بارے میں اہم معلومات
23 - 48
فرمانِ مصطَفٰے(صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ):جس نے مجھ پر دس مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا اللہ تعالیٰ اُس پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہے۔
نابالغ سے پانی بَھرواناکیسا؟
سُوال:    نابالِغ سے پانی بھرواناکیساہے؟ کیااُستاد اس سے پانی بھروا سکتا ہے؟

جواب:    والِدَین یاسیٹھ جس کا یہ مُلازِم ہے، کے سوا کسی کے لئے نابالغ سے پانی بھروانا جائز نہیں اورنابالِغ کا بھرا ہوا پانی جو کہ شرعاً اس کی مِلک ہوجائے کسی اور کیلئے اس کو اِستِعمال میں لانا جائز نہیں۔(سیٹھ بھی صرف اجارے کے اوقات ہی میں بھروا سکتا ہے) اُستادکے لئے بھی یہی حکم ہے کہ نابالِغ شاگرد سے پانی نہیں بھروا سکتا نیز اس کے بھرے ہوئے کوکام میں بھی نہیں لاسکتا۔صَدرُالشَّریعہ،بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: ''نابالغ کا بھرا ہوا پانی کہ شرعاً اس کی مِلک ہو جائے، اسے پینا یا وُضُو یا غُسْل یا کسی کام میں لانا، اس کے ماں باپ یا جس کا وہ نوکر ہے اس کے سوا کسی کو جائز نہیں، اگرچہ وُہ (نابالِغ)اِجازت بھی دے دے، اگر وُضُو کر لیا تو وُضُو ہو جائے گا اور گنہگار ہو گا، یہاں سے مُعَلِّمِیْن (یعنی اَساتِذہ)کو سَبَق لینا چاہیے کہ اکثر
Flag Counter