Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 3:پانی کے بارے میں اہم معلومات
19 - 48
فرمانِ مصطَفٰے (صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ):جس نے مجھ پر ایک بار دُرُودِ پاک پڑھا اللہ تعالیٰ اُس پر دس رَحمتیں بھیجتا ہے۔
جواب:نہیں ہو گا۔

صَدْرُالشَّرِیعہ، بَدْرُالطَّرِیقہ حضرتِ علامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:''کسی دَرَخْت یاپھل کے نچوڑے ہوئے پانی سے وُضُو جائز نہیں جیسے کیلے کاپانی یا انگور اور اَنار اور تَربُز(تربوز) کا پانی اور گنّے کا پانی(رس)۔''
 (بَہَارِشَرِیعَت حصّہ۲ص۵۶مکتبۃالمدینہ بابُ المدینہ کراچی)
اِسی طرح دُودھ سے بھی وُضُو کرناجائز نہیں۔ ہاں اگر اس میں اِتنا پانی مل گیاکہ دُودھ پر غالِب آگیاتو اب اس سے وُضُو کرسکتے ہیں ۔چُنانچِہ بہارِ شریعت میں ہے: اگر(پانی میں) اِتنا دُودھ مل گیا کہ دُودھ کا رنگ غالِب نہ ہوا تو وُضُو جائز ہے ورنہ نہیں۔ غالب مغلوب کی پہچان یہ ہے کہ جب تک یہ کہیں کہ'' پانی'' ہے جس میں کچھ دُودھ مل گیا تو وُضُو جائز ہے اور جب اسے'' لسّی'' کہیں تو وُضُو جائز نہیں۔ (اَیضاً ص ۵۱)
Flag Counter