حَرَج نہیں۔میرے آقا اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِسنّت مجدِّدِ دین و ملّت مولانا شاہ امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے لَبوں کے بال بڑھے شَخْص کے جُھوٹے کے بارے میں سُوال کیاگیاتو اِرشاد فرمایا: ''اگر اِسے وُضو نہ تھااس حالت میں اِس نے پانی پیااور لبوں کے بال پانی کو لگے تو پانی مُسْتَعْمَل ہوگیا اور مُسْتَعْمَل پانی کا پینا ہمارے اِمام اعظم (ابوحنیفہ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اَصل مَذْہَب میں حرام ہے، اِن کے نزدیک وہ پانی ناپاک ہوگیا،خود اس نے جوپیا ، ناپاک پیا اور اب جو پئے گا ناپاک پئے گا اور مَذْہَب مُفتیٰ بِہٖ پر مُسْتَعْمَل پانی کا پینا مَکرُوہ ہے۔ اس نے جو پیا مَکرُوہ پیا اور اب جو بَچا ہواپئے گا مَکرُ وہ پئے گا۔ ہاں اگر اسے وُضُو تھایا مُنہ دُھلا تھا تو شرعاً حَرَج نہیں اگرچہ اس کی مُونچھوں کا دھوون پینے سے قَلْب کراہَت کریگا۔''