مدنی مذاکرہ قسط 3:پانی کے بارے میں اہم معلومات |
فرمانِ مصطَفٰے (صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ):مجھ پر دُرُودشریف پڑھو اللہ تعالیٰ تم پر رَحْمت بھیجے گا۔
جواب: مُسْتَعْمَل پانی ناپاک نہیں ہے، اِس سے نَجاسَتِ حقیقیَّہ ۱؎ زائل کرسکتے ہیں، کپڑے اور برتن وغیرہ بھی دھوسکتے ہیں، اس طرح اس سے بَدَن پرلگی ہوئی نَجاسَت بھی دُور کرسکتے ہیں۔اَلْبَتَّہ نَجاسَتِ حُکمیَّہ ۲؎ زائل نہیں کرسکتے یعنی اس سے وُضُو و غُسْل نہیں کرسکتے۔ فُقَہائے کرام رحمہم اللہ السّلام فرماتے ہیں:'' مُسْتَعْمَل پانی سے وُضُو کرناجائز نہیں اَلْبَتَّہ صحیح قول کے مُطابق نَجاستِ حقیقیّہ زائل کر سکتے ہیں کہ مُطْلَق پانی
مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ ۱ ؎ نَجاستِ حَقیقِیّہ: ایسی گندگی یاغلاظت کو کہتے ہیں جسے شرعاً گندا یاقابلِ نَفْرت سمجھاجاتاہو جیسے خون ، پیشاب وغیرہ،پھران میں سے جس کا حکم سخت ہو،اُسے ''نَجاستِ غلیظہ'' کہتے ہیں جیسے اِنسان اور حرام جانوروں کا پیشاب و پا خانہ اورجس کاحکم ہلکا ہو، اُسے ''نَجاستِ خفیفہ ''کہتے ہیں جیسے حلال جانوروں(بکری ،گائے وغیرہ) کاپیشاب اوراُڑنے والے حرام پرندوں (چیل،کوّا وغیرہ)کی بیٹ وغیرہ۔ ۲؎ نَجا ستِ حُکْمِیّہ: حَدَث کے پائے جانے کی وجہ سے اِنسان کے بعض اَعضاء یا پورے بَدَن میں جو ناپاکی سرایت کرجاتی ہے اسے'' نَجاستِ حُکمیہ'' کہتے ہیں،یہ ناپاکی صرف مُطْلَق(یعنی اچّھے ) پانی ہی سے دُور ہوسکتی ہے ۔پھرجو ناپاکی وُضُو کرنے سے دُورہوجائے اسے'' حَدَثِ اَصغر'' (جیسے ریح،پیشاب وغیرہ خارج ہونے کی صُورت میں)اورجو غُسْل کرنے سے دُورہواسے ''حَدَثِ اَکبر ''کہتے ہیں(جیسے اِحتلام، جماع، حیض و نفاس وغیرہ ہونے کی صُورت میں)۔