میں شک واقع ہوا تواگر یہ زندگی کا پہلا واقعہ ہے تو اُس عُضْوْ کو دھولے اور اگر اکثر شک پڑا کرتا ہے تو اسکی طرف اِلتِفات نہ کرے یعنی توجہ نہ دے۔ یونہی وُضوکرنے کے بعد شک ہوتواس کا کچھ خیال نہ کرے۔ (الدرالمختار و رد المحتارج۱ص۳۰۹ دارلکتب العلمیۃ بیروت)
تیسری صورت یہ ہے کہ جو باوُضو تھا اب اسے شک ہے کہ وُضو ہے یا ٹوٹ گیا تو وُضو کرنے کی اسے ضرورت نہیں۔ ہاں کر لینا بہتر ہے جب کہ یہ شُبہ بطورِ وسوسہ نہ ہوتا ہو اور اگر وسوسہ ہے تو اسے ہرگز نہ مانے ،اس صورت میں اِحْتِیاط سمجھ کر وُضو کرنا اِحْتِیاط نہیں بلکہ شیطان لعین کی اِطاعت ہے۔