مدنی کاموں کی تقسیم کے تقاضے |
کی تعلیم مُفت حاصل کررہے ہیں۔ جیل خانہ جات،مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ ،تَخَصُّصْ فِی الْفِقْہ،مکتبۃُ المدینہ ،I.T،مساجدومدنی مراکز(فیضانِ مدینہ)و جامعات و مدارِس کی تعمیرات ،خصوصی اسلامی بھائیوں(گونگے بہرے اور نابینا ) کے اِجتماعات ،رمضانُ المبارک میں30اور10دِن کے اعتکاف،المدینۃُ الْعِلْمِیَہ، دارُالاِفتاء اہلسنّت اور دِیگر شعبہ جات وغیرہ میں مدنی کام بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَانِہٖ
دعوتِ اسلامی کی قیّوم (عَزَّوَجَلَّ) سارے جہاں میں مچ جائے دُھوم اس پہ فِدا ہو بچہّ بچہّ یااللّٰہ میری جھولی بھر دے(عَزَّوَجَلَّ) (دُعائے عطار دامت برکاتہم العالیہ)
تقسیم کاری کی ضرورت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مدنی کاموں کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اِن کی تقسیم کاری کی ضرورت میں بھی اِضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ چونکہ بڑی ذِمّہ داری والے اسلامی بھائیوں پر مدنی کاموں کی مصروفیت کا بوجھ بڑھ چُکانتیجۃ ً ہر شعبے کو بھرپوروقت دینا مُشکل ہو گیا ہے ۔اس لئے مدنی کاموں کے ساتھ ساتھ ذِمّہ دار کی شخصیت کوبھی تنظیمی لِحاظ سے نا قابلِ تَلافی نُقصان پہنچ سکتا ہے ۔