نے جو شریف کا دَلیا کھانا شروع کر دیا اور جب پُر تکلف کھانے آئے اُس وقت اِس کا پیٹ بھر چکا تھا ۔داناخلیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پر تکلُّف کھانوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا ،آپ کا کھاناتو اب آیاہے کھائیے!سِپَہ سالار نے انکار کیا اور کہا کہ حضور!میرا پیٹ تو دَلیا ہی سے بھر چُکا ہے ۔امیر المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا،سُبْحٰنَ اللّٰہ!دَلیا بھی کتنا عُمدہ کھانا ہے کہ پیٹ بھی بھر دیتا ہے اور ہے بھی اتناسستا کہ ایک درہم میں دس(10)آدمیوں کو سَیر کر دے !یہ کہہ کر نصیحت کے مدَنی پھول لُٹاتے ہوئے فرمایا!جب آپ دَلیا سے بھی گزارا کر سکتے ہیں تو آخر روزانہ ایک ہزار درہم اپنے کھانے پر کیوں خرچ کرتے ہیں؟سِپَہ سالار صاحب خوفِ خداعَزَّوَجَلََّّّ سے ڈرئیے اور اپنے آپ کو زیادہ خرچ کرنے والوں میں داخل نہ کیجئے۔اپنے باورچی خانے میں جو رقم بے تحاشا صَرْف کرتے ہیں وہ رِضائے الٰہی عَزَّوَجَلََّّّ کے لئے بھوکوں،حاجتمندوں اور غریبوں کو دے دیجئے۔مُتَّقی خلیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی انفرادی کوشش نے سِپَہ سالار ِ لشکر کے دِل پر گہرا اثر ڈالا اور اُس نے عہد کر لیا کہ آئِندہ کھانے میں سادَگی اپناؤں گااورکم خرْچ سے کا م چلاؤں گا۔ (مُغنی الواعظین،ص۲۸۹)
اللّٰہ عَزَّوجَلََّّّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدْقے ہماری مغفِر ت ہو۔