Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
52 - 59
نقصان کا سبب نہ بنیں۔

۱۶۔    جو چندہ جس مد یعنی عنوان کے تحت لیا اسی میں خرچ کرنا واجب ہے مثلاً مسجد کے نام پرلیا ہوا چندہ مدرسہ اوردیگر نیک کاموں پرخرچ کردیا تو تاوان (یعنی جتنا خرچ کیا وہ پلَّے سے)اداکرنا پڑیگا۔ لہٰذا جس سے چندہ لیں اس سے کہیں ، ''یہ رقم ہمیں ہرنیک کام میں خرچ کرنے کی اجازت دے دیجئے ۔''مستحق کو زکوٰۃ وفطرہ کا مالک بنانا شرط ہے ۔ بلا حیلہ شرعی مسجد یا مدرسہ کی تعمیر ومدرسین کی تنخواہ اوردیگر نیک کاموں میں استعمال نہیں کرسکتے ۔ 

۱۷۔    جس اسلامی بھائی سے زکوٰۃ وفطرہ کا حیلہ کیا اس کو مالک بنا دینا ضروری ہے۔ وہ بھی عطیہ دیتے وقت کلی اختیارات دے اگرمثلاً اس نے دیتے وقت کہا، ''یہ رقم فیضان مدینہ کی تعمیر میں لگائیں''تو اب کسی اورکام میں خرچ کریں گے توگنہگار ہوں گے۔

۱۸۔    مسجد ، مدرسہ یا کسی بھی سماجی ادارہ کی اسٹیشنری ، فون اور بجلی وغیرہ کابلا اجازتِ شرعی ذاتی استعمال نہیں کرسکتے ۔ہاں عرف کے مطابق جو بتی روشن ہے اس سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔

۱۹۔    خدّام مسجد ومدرسہ ضرورت سے زائد بتی ، پنکھا نہ چلائیں اوروقت پورا ہوتے ہی فوراً بند کردیں۔ بلا اجازتِ شرعی تاخیر کریں گے توگنہگارہوں گے۔ ہر ایک کوان باتوں کا اپنے گھر میں بھی خیال رکھنا چاہیے ۔