Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
48 - 59
بعض علماء فرماتے ہیں،''کسی تجربہ کار شخص سے مشورہ لینا چاہے کیونکہ وہ تم کو ایسی رائے دیگا جو اسے توگراں دستیاب ہو ئی مگر تجھے مفت میں مل جائیگی ''۔ (ایضاً)

لہٰذا مشورہ اس کے اہل سے کرنا ضروری ہے بیماری میں پولیس اور عمارت کی تعمیر میں طبیب سے مشورہ نہیں لیا جائے گا۔اسی طرح کہا گیا ہے کہ مندرجہ ذیل سے مشورہ نہ کیا جائے ۔

(۱)جاہل(۲)دشمن(۳)ریاکار(۴)بزدل(۵)بخیل(۶)خواہشات کاپیرو۔کیونکہ رائے دینے میں جاہل گمراہ کریگا، دشمن ہلاکت چاہے گا، ریا کار لوگوں کی خوشنودی کو پیشِ نظر رکھے گا ،بزدل کم ہمتی کا مظاہرہ کریگا، بخیل کی رائے حرص ِ مال سے خالی نہ ہو گی اور خواہشات کی پیروی کر نے والا اپنی خواہشات کا غلام ہو تا ہے سو اس کی رائے اس کی خواہش کے تابع ہوگی ۔(المستطرف ،ص۲۴۸ )

لالچی اور خوشامدی سے بھی مشورہ نہیں کرنا چاہے کہ یہ ہمیشہ اپنا فائدہ سوچے گا اور اجتماعی مفادات سے کچھ غرض نہ رکھے گا۔

لہٰذا مشورہ دینے والے کو چاہے کہ مذکورہ بالا صفاتِ مذمومہ سے خود کو بچائے۔اور اپنے اندر ایسی اعلیٰ صفات اور ایسی کڑھن اور اخلاص پیدا کرے کہ اس کے مشورے مدنی کاموں میں زیادہ سے زیادہ بہتری لانے کے لئے مفید و سود مند ثابت ہو سکیں ۔لہٰذا تمام نگران اسلامی بھائیوں کوچاہیے کہ مرکزی مجلس شورٰی کی طرف سے عطاکردہ ، ''مدنی مشورہ کے ۱۹ مدنی پھول ''کے مطابق اپنے مشورے کریں اورباہمی مشاورت ہی سے معاملات کو طے کریں تاکہ مشوروں کی برکت سے تقسیم کاری کے ساتھ ساتھ نعم البدل اسلامی بھائی بھی ملنا شرو ع ہوجائیں۔