Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
46 - 59
مشورہ یا حکم؟
حضرتِ بَرِیْرَہ رضی اللہ تعالی عنہا باندی تھیں۔ اِن کے آقا نے ان کا نکاح حضرت مُغِيث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کروادیا اور کچھ عرصے کے بعد اِنہیں آزاد کردیا۔ آزاد ہونے کے بعد حضرت بریرہ رضی اللہ تعالی عنہا کو یہ حق حاصِل ہو گیا کہ وہ چاہیں تو اپنے شوہر کے ساتھ رہیں یا علیحدگی اختیار فرمالیں۔ چنانچہ حضرتِ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے علیحدگی کا ارادہ فرمایا،حضرت مُغِیْث رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی زوجہ سے بہت محبت فرماتے تھے اور علیحدگی نہ چاہتے تھے۔صحیح بخاری میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے (حضرتِ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ) فرمایا، بہترہے کہ تم اس سے رجوع کرلو۔وہ عرض گزار ہو ئیں ،یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم !کیا آپ مجھے یہ حکم دیتے ہیں ؟فرمایا، میں سفارش کرتا ہوں۔ عرض کی مجھے اس (رجوع)کی حاجت نہیں ۔
(صحیح بخاری ، الحدیث۵۲۸۳، ج ۳ ،ص ۴۸۹ )
میٹھے ميٹھے اسلامی بھائیو!آقائے دو عالم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی عاجزی کے قربان ! کس قدر پیار ا درس عطا فرمایا کہ کوئی کیسا ہی ذہین و فطین اور کتنی ہی اہم شخصیت ہو اگر کو ئی اس کا مشورہ قبول نہ کرے تو اس سے رنجیدہ خاطر ہو کر اس پر غضب ناک نہ ہو جائے اور اس مشورہ نہ ماننے والے کے بارے میں دل میں بغض نہ رکھ لے بلکہ اس طرف توجہ رکھے کہ جسے میں مشورہ دے رہا ہوں اُس پر لازم کب ہے کہ وہ میرے مشورے پر عمل بھی کرے اور ایک ماتحت کے لئے تو نگران و ذمے دار کے بارے میں اس سے بڑھ کر آداب قابلِ لحاظ ہیں ۔
Flag Counter