Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
45 - 59
مُشیر عاجزی و اخلاص والا ہو
مشیر (یعنی مشورہ دینے والے )کے لئے ضروری ہے کہ وہ عاجزی و اخلاص والا ہو ۔اس کا مقصد اپنی رائے کی برتری ثابت کر نا نہیں بلکہ معاملے کی بہتری ہو نا چاہے۔ لہٰذا اگر ذمہ دار اس کی رائے کے علاوہ کسی اور بات میں بہتری سمجھتے ہو ئے اسے اختیار کرے تو اس کے دل میں کچھ بھی رنج پیدا نہیں ہو نا چاہے،بلکہ اسے اپنا یہی ذہن بنائے رکھنا چاہے کہ میرا مشورہ ناقص ہے اگر کام میں آجائے تو میرے لئے ثواب ہے اور اگر کسی اور رائے پر عمل ہو تو اللہ تعالیٰ اس میں ہی بہتری فرمادے۔لہٰذا جب بھی مشورہ دیں وسعتِ نظری و قلبی کے ساتھ دیں ۔

الحمد للہ عزوجل امیرِاہلسنت دامت برکاتہم العالیہ نے ہمیں یہ ذہن دیا ہے کہ جب بھی مشورہ دیں یہ کہہ کر دیں کہ''یہ میرا ناقص مشورہ ہے۔''جب ہم خود اپنے مشورے کو واقعی ناقص جانیں گے تو قبول نہ ہو نے پر رنج نہیں ہو گا اورنفس و شیطان بھی کوئی وار نہ کر سکیں گے اور اگر قبول نہ ہو نے پر ناراضی کا اظہار کر بیٹھے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمارا زبان سے اپنے مشورے کو ناقص کہنا عاجزی نہیں ریا کاری تھا۔اس لئے مشورہ دینے والے کو پہلے ہی سے اپنا یہ ذہن بنالینا چاہے کہ میرا مشورہ ناقص ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ نہ مانا جائے ۔وگر نہ مشورہ مسترد ہونے کی صورت میں شیطان اپنا کام کر دکھاتا اور عزتِ نفس و انا کا مسئلہ بنواکر آپس میں اختلافات پیدا کروادیتا ہے ۔نیز مشورہ دینے والا یہ بات بھی ذہن میں رکھے کہ مشورہ لینے والے کو شرعاً یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس کی رائے سے اتفاق نہ کرے ۔
Flag Counter