ایسی پختہ فکر ،وسیع النظر،ذو تجربہ اور صائب الرائے شخصیت جس کی درستی و صواب اغلب و اکثر ہو اگر بغیر مشورے کے بھی کو ئی امر فرمادے تو اس میں کو ئی حرج نہیں کہ ایسی شخصیات ہی کی آراء سے تو قومیں بنتی اور فلاح پاتی ہیں۔
سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی وفاتِ ظاہری کے بعد حضرت سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قافلے کی روانگی کے سلسلے میں حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیگر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے مشوروں سے قطعِ نظر کرتے ہو ئے اپنی وسعتِ ذہنی اور بالغ نظری سے اسے روانہ کر نے کی اپنی رائے پر ہی ثبت اختیارفرمایا، جس کے بعد میں کثیر فوائد ظاہر ہو ئے ۔