Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
43 - 59
مشورہ کرے تو اسے عمدہ مشورہ دے کیونکہ مشورہ کر نے سے اس کی تیرے ساتھ دشمنی محبت میں بدل جائیگی ۔
 (المستطرف ،ج ۳،ص۲۴۷ )
صائب الرائے کی فوقیت
ایسی پختہ فکر ،وسیع النظر،ذو تجربہ اور صائب الرائے شخصیت جس کی درستی و صواب اغلب و اکثر ہو اگر بغیر مشورے کے بھی کو ئی امر فرمادے تو اس میں کو ئی حرج نہیں کہ ایسی شخصیات ہی کی آراء سے تو قومیں بنتی اور فلاح پاتی ہیں۔

سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی وفاتِ ظاہری کے بعد حضرت سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قافلے کی روانگی کے سلسلے میں حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیگر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے مشوروں سے قطعِ نظر کرتے ہو ئے اپنی وسعتِ ذہنی اور بالغ نظری سے اسے روانہ کر نے کی اپنی رائے پر ہی ثبت اختیارفرمایا، جس کے بعد میں کثیر فوائد ظاہر ہو ئے ۔
  (ملخصاً الریاض النضرہ ،الجزء الاول ،ص ۹۸)
    عتبی کہتے ہیں کہ قومِ عبس کے ایک شخص سے کسی نے پو چھا ،تمہاری قوم میں درست رائے والے کتنے زیادہ ہیں ؟ اس نے جواب دیا ہم ہزار آدمی ہیں اور ہم میں ایک ہی شخص حازم و تجربہ کار ہے ۔ہم سب( اپنے کاموں میں )اس سے مشورہ کر کے چلتے ہیں۔ توگویا ہم سب کے سب تجربہ کار و درست رائے والے ہیں ۔
 (العقد الفرید ،ص ۶۷)
Flag Counter