Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
42 - 59
سے لگانا ہو گا، ان سے مشورہ کر نے کو اہمیت دے کر انہیں احساسِ محرومی کا شکار ہو نے سے محفوظ رکھنا ہو گا اور اگر بالفرض ان کے مشورے پر عمل کی صورت میں نقصان ظاہر ہو تو بھی ان کے ساتھ حسنِ سلوک کر تے ہو ئے انہیں ملامت و توبیخ کر نے سے بچنا ہو گا ۔
تو نے ایسا کہا تھا !
کسی دانا کا قول ہے جب تیرا دوست تجھے مشورہ دے ا ور اس کا انجام اچھا نہ ہو تو اس بات پر اسے ملامت و عتاب نہ کر اور اس طرح بھی نہ کہہ ،تونے ایسا کہا تھا،تیری وجہ سے ایسا ہوا ہے،اگر تو نہ ہوتا تو ایسا نہ ہو تا کیونکہ یہ سب زجر و ملامت ہی ہے(اور اس سے تیرا دوست شرمندہ ہو گا اور آئندہ تو اس کی بھلائی سے محروم ہو جائیگا)
 (المستطرف ،ج ۳،ص ۲۴۷)
مشورہ قربت کا باعث ہے
    مشورہ کر نا ایسا مبارک فعل ہے کہ اس سے وہ شخص جس سے مشورہ کیا جائے اپنی قدر و قیمت اور تکریم و اہمیت محسوس کر کے مسرور ہو گا اور اُس کی مشورہ لینے والے سے وابستگی و قربت بڑھے گی۔بلکہ اگر ناراض اسلامی بھائی سے مشورہ کیا جائے تویہ مشورہ کرنا اس کا بغض و کینہ کافور اور ناراضگی دور کر کے دل میں لطف و محبت کا نور پیدا کریگا ۔جیساکہ بعض مفسرین نے آیت:
وَ شَاوِرْ ھُمْ فِی الْاَمْرِ
کے تحت اس طرف اشارہ فرمایا ہے۔
 (الجامع لاحکامِ القرآن ،الجز ء الرابع ،ص ۱۹۲ )
اور اگر ناراض اسلامی بھائی کو ئی مشورہ طلب کرے تو اسے بھی اچھے انداز میں بہتر مشورہ ضرور دینا چاہیے ۔ایک مفکر کا قول ہے، ''جب تجھ سے تیرا کو ئی دشمن
Flag Counter