Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
39 - 59
عالم ہے کہ پھر بھی اپنے اصحاب سے مشورے طلب فرمایا کر تے اور اس کی ترغیب ارشاد فرمایا کر تے اوریہی طریقہ بعد کے والیانِ خلافت و خیارِ امت کا رہا ۔
مشورے کی سنت اپنائیے
مگر افسوس ایک ہم ہیں کہ ہمیں کو ئی منصب یا ذمہ داری مل جاتی ہے تو کسی ماتحت سے مشورہ کر نا تو کجااگر کو ئی ماتحت ازخود ہمیں مشورہ دینے کی جسارت کربیٹھے تو اس کو بد تہذیب ،بے ادب ،گستاخ اور زبان دراز جانتے اور اپنے عہدے کے غرور اور بد خلق و حوصلہ شکن رویے کے فتور سے اس کے دل کا شیشہ چکنا چور کر ڈالتے ہیں۔ کاش ہم عاجزی اپناکر اپنے آقائے خوش خصال ،صاحب ِ شیریں مقال صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی مشورہ کر نے والی سنت پر بھی عمل پیرا ہوں اور وسعتِ قلبی سے اپنے ماتحت اسلامی بھائیوں کی رائے لینے کا خلق اپنائیں اور ان کی مناسب رائے قبول بھی کریں ۔
کسی کی رائے حقیر نہ جانئے
    ارد شیر بن بابک کا قول ہے "حقیر آدمی کی طرف سے دی گئی درست رائے کو حقیر نہ جان کیونکہ '' موتی'' اس کے نکالنے والے غوطہ خور کی حقارت کی وجہ سے کم قیمت نہیں جانا جاتا ۔ ''
 (المستطرف ،ج۳ ،ص۲۴۴ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم بھی مدنی مشوروں کے یہ قیمتی موتی چننا شروع کریں گے تو ان شاء اللہ عزوجل محبت و الفت،لحاظ ومُرُوَّت ،مہارت و صلاحیت،خیر
Flag Counter