Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
36 - 59
ميٹھے ميٹھے اسلامی بھائیو! اس سے خود رائے( یعنی اپنی رائے کو بڑا جاننے والا) عبرت حاصل کرے اور عاجزی اختیار کر تے ہو ئے مشورے کو وتیرہ بنائے کہ ہی ہمارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا مبارک خلق اور پاکیزہ سنت ہے۔
مشورہ کرنا سنت ہے
ہمارے مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم باوجود یکہ مشورے سے مستغنی تھے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے مشورہ کر کے ان کی حوصلہ افزائی فرماتے اور ان کے مناسب مشورے بخوشی قبول فرما لیتے جس کی روشن مثالیں غزوہ اَحزاب (غزوہ خندق) میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے پر خندق کھود کر اور غزوہ اُحد میں میدان میں جنگ کر نا و غیرہ ہیں ۔

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی عاجزی و انکساری کی خوشبو ؤ ں سے مہکتا اورمشورے کی برکتیں لٹاتا ایک واقعہ ملاحظہ ہو جو غزوہ بدر کے موقع پر پیش آیا۔ چنانچہ
جنگی تدبیر اور مشورہ
     غزوہ بدر میں مَدَنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے وادی بدر کے پہلے کنویں پر پہنچ کر وہاں قیام فرمایا تو حضرت خباب بن منذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے استفسار کیا ، یارسول اللہ! صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم یہاں قیام کرنے کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم فرمایا ہے اورہم اس سے آگے یا پیچھے نہیں جاسکتے یا محض جنگی چال اور حربی نکتہ نظر سے اِس مقام کا انتخاب فرمایا ہے ؟ آقائے مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،یہ محض جنگی تدبیر کے لحاظ سے میری رائے ہے ۔حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
Flag Counter