Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
35 - 59
ساعی ہو تے ہیں وگرنہ بغیر مشورے کے کسی کام کی انجام دہی سے ناکامی کی صورت میں بے یاری و مدد گاری خجلت و شرمندگی اور جگ ہنسائی کا سامنا ہو سکتا ہے ۔
نیک بخت کون؟
حضرتِ سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ تعالی عنہ نے آقائے کائنات صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے رِوایت کی ہے کہ جو بندہ مشورہ لے وہ کبھی بدبخت نہیں ہوتا اور جو بندہ خود رائے اور دوسروں کے مشوروں سے مستغنی ( یعنی بے پرواہ)ہو وہ کبھی نیک بخت نہیں ہوتا۔
(الجامع لاحکام القرآن ،الجزء الرابع ،ص ۱۹۴ )
اِنَّ اللَّبِیْبَ اِذَا تَفَرَّقَ اَمْرُہٗ 	فَتَقَ الْاُمُوْرَ مُنَاظِراً وَ مُشَاوِرَا

وَاَخُو الْجَہَالَۃِ یَسْتَبِدُّ بِرَأیِہِ 	فَتَرَاہُ یَعْتَسِفُ الْاُمُوْرَ مَخَاطِرَا
 (1)عقل مند کا معاملہ جب متفرق ہو (کر الجھ )جا تاہے تو وہ غور و فکر اور مشورہ کر تے ہو ئے اس کی جہتوں کو یقیناً واضح کر لیتا ہے۔

(2)اور جاہل و ناتجر بہ کار اپنی رائے کو ترجیح دیتا ہے ،پس تو دیکھتا ہے کہ وہ خطرے میں پڑتے ہو ئے ا پنے کام بغیر سوچے سمجھے کر گزرتا ہے ۔
خود رائی کا نقصان
کہا جاتا ہے،''جس نے اپنی رائے کو بڑا جانا بہک گیا ۔
''(الجامع لا حکام القرآن ،الجز ء الرابع ،ص۱۹۲)
    حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں''جس نے اپنی رائے کو کافی جاناوہ خطرے میں پڑ گیا ۔''
 (المستطرف ،ج ۳ ،ص ۲۴۵ )
Flag Counter