اِنَّ اللَّبِیْبَ اِذَا تَفَرَّقَ اَمْرُہٗ فَتَقَ الْاُمُوْرَ مُنَاظِراً وَ مُشَاوِرَا
وَاَخُو الْجَہَالَۃِ یَسْتَبِدُّ بِرَأیِہِ فَتَرَاہُ یَعْتَسِفُ الْاُمُوْرَ مَخَاطِرَا
(1)عقل مند کا معاملہ جب متفرق ہو (کر الجھ )جا تاہے تو وہ غور و فکر اور مشورہ کر تے ہو ئے اس کی جہتوں کو یقیناً واضح کر لیتا ہے۔
(2)اور جاہل و ناتجر بہ کار اپنی رائے کو ترجیح دیتا ہے ،پس تو دیکھتا ہے کہ وہ خطرے میں پڑتے ہو ئے ا پنے کام بغیر سوچے سمجھے کر گزرتا ہے ۔
کہا جاتا ہے،''جس نے اپنی رائے کو بڑا جانا بہک گیا ۔
''(الجامع لا حکام القرآن ،الجز ء الرابع ،ص۱۹۲)
حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں''جس نے اپنی رائے کو کافی جاناوہ خطرے میں پڑ گیا ۔''