( الجامع لا حکام القرآن ،الجز ء الرابع، ص ۱۹۳،ط.)
نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی وفاتِ ظاہری کے بعد قبیلہ بنو ثقیف(جو آخر الاسلام قبائل سے تھا )نے اِرتداد کا ارادہ کیا اور حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ کیا جو ان میں لائقِ اطاعت ،سمجھدار شخصیت تھے ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا''عرب والوں میں سب سے آخر میں اسلام قبول کر کے سب سے پہلے مُرتَدّ ہونے والے نہ بنو۔''اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس مشورے سے انہیں نفع دیا (اور وہ اسلام پر ثابت قدم رہے )۔
(العقد الفرید، ج ۱، ص۶۶، ط. )
حضرتِ انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آقائے مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے استخارہ کیا وہ نامراد نہیں ہوگااور جس نے مشورہ کیا وہ نادم نہیں ہوگا اور جس نے میانہ روی کی وہ کنگال نہیں ہوگا۔
(المعجم الاوسط للطبرانی ،رقم الحدیث۶۶۲۷،ج۵،ص۷۷)