Brailvi Books

مدنی کاموں کی تقسیم
31 - 59
مشورہ کرنے کی اہمیت اس بات سے بھی واضح ہوتی ہے کہ اللہ عزوجل نے اپنے محبوبِ کریم ر ء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے ارشاد فرمایا :
وَشَاوِرْہُمْ فِی الۡاَمْرِ ۚ
ترجمہ کنزالایمان :اور کاموں میں اُن سے مشورہ لو۔( اٰلِ عمران:۱۵۹)

اس آيت کی تفسیر میں خزائن العرفان ميں ہے کہ اس میں اِن کی دلداری بھی ہے اور عزت افزائی بھی اور یہ فائدہ بھی کہ مشورہ سنت ہوجائے گا اور آئندہ امت اس سے نفع اٹھاتی رہے گی۔

حضرت سیدنا حسنِ بصری اور ضحاک رحمہما اللہ تعالیٰ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو اپنے اصحاب سے مشورہ کرنے کا حکم اس وجہ سے نہیں دیاکہ اللہ عزوجل اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو ان کے مشورہ کی حاجت ہے بلکہ اس لئے کہ انہیں مشورے کی فضیلت کا علم دے اور آپ کے بعد آپ کی امت مشورہ کرنے میں آپ کی اقتداء اور اتباع کرے۔
 ( تفسیرِ قرطبی ،الجزء الرابع، ص۱۹۲)
علامہ آلوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے امام ابنِ عدی اور امام بیہقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہما کے حوالے سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آقا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم مشورے سے مستغنی ہیں لیکن اللہ عزوجل نے مشورے کو میری امت کے لئے رحمت بنادیا ہے۔
(روح المعانی ،ج۴،ص۱۰۷)
Flag Counter