Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
8 - 105
حدنہیں۔ چنانچہ،

اللہ عزوجل ارشادفرماتاہے:
اِنَّاۤ اَعْطَیۡنٰکَ الْکَوْثَرَ ؕ﴿1﴾
ترجمہ کنزالایمان:اے محبوب بے شک ہم نے تمہیں بے شمارخوبیاں عطا فرمائیں۔(پ30،الکوثر: 1)

    مفسرشہیرصدرالافاضل حضرت علامہ مولاناسید نعیم الدین مرادآبادی علیہ رحمۃاللہ الھادی اس آیت مبارکہ کی تفسیرمیں ارشادفرماتے ہیں:یعنی فضا ئل کثیرہ عنایت کر کے تمام خلق پر افضل کیا ،حسن ظاہر بھی دیا اور حسن باطن بھی ،نسبِ عالی بھی،نبوت بھی،کتاب بھی ،حکمت بھی ،علم بھی ،شفاعت بھی،حوض کو ثر بھی،مقامِ محمود بھی ،کثرتِ اُمت بھی ،اعدائے دین پر غلبہ بھی ،کثرت فتوح بھی ،اور بے شمار نعمتیں اور فضیلتیں جن کی نہایت نہیں ۔
(خزائن العرفان ،سورۃ الکوثر،تحت الآیۃ ۱)
    اسی طرح اللہ عزوجل نے حضورنبی اکرم ،نورِمجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کوشریعت کے احکام میں بھی اختیارعطافرمایاہے۔چنانچہ،

    سیدی اعلیٰ حضرت،عظیم المرتبت،مجددِدین وملت،پروانہ شمع رسالت الشاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ شریف میں فرماتے ہیں:''اَئمہ محققین تصریح فرماتے ہیں کہ احکامِ شریعت حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو سپردہیں، جوبات چاہیں واجب کردیں جوچاہیں ناجائزکردیں،جس چیزیاجس شخص کوجس حکم سے چاہیں مستثنیٰ فرمادیں۔''
(فتاوی رضویہ،ج۳۰،ص۵۱۸)
    اسی بات کوباالفاظ دیگرامام جلال الدین سیوطی علیہ رحمۃاللہ القوی نے ''الخصائص الکبری،ج۲،ص۴۵۹''پراورامام احمدبن محمدقسطلانی علیہ رحمۃاللہ الوالی
Flag Counter