امام بزار علیہ رحمۃاللہ الغفّار ۱؎(292-210ھ)اپنی '' مُسْنَد۲؎'' میں فرماتے ہیں کہ ابراہیم بن عبداللہ کوفی ، عبداللہ بن شریک سے ، وہ اپنے والد سے ، وہ اعمش سے ، وہ ابو سفیان سے اور وہ حضرت سيدنااَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم بارگاہِ ِنبوت میں حاضر تھے کہ ایک اچھی ہت و حالت والاشخص آیا۔صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اس کی کچھ خوبیاں بیان کیں تورسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:''میں اس کے چہرے پر جہنم کی علامت دیکھ رہا ہوں۔''جب وہ قریب پہنچا تو اس نے سلام کیا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا:''اللہ عزوجل کی قسم!مجھے یقین ہے کیاتُونے اپنے دل میں اس طرح نہ کہاتھايا اپنے بارے ميں یہ نہ سوچاتھا کہ تو ان لوگوں میں سب سے افضل ہے؟''اس نے جواب ديا:''ہاں(ایساہی ہے) ۔'' جب وہ چلا گیا تونور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دوجہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(شیطان کا) سینگ ظاہر ہوگیاہے ،یہ اوراس کے ساتھی انہی(شیاطین) میں سے ہیں۔