Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
76 - 105
چوتھی حدیثِ پاک کی ساتویں سند
     امام بزار علیہ رحمۃاللہ الغفّار ۱؎(292-210ھ)اپنی '' مُسْنَد۲؎'' میں فرماتے ہیں کہ ابراہیم بن عبداللہ کوفی ، عبداللہ بن شریک سے ، وہ اپنے والد سے ، وہ اعمش سے ، وہ ابو سفیان سے اور وہ حضرت سيدنااَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم بارگاہِ ِنبوت میں حاضر تھے کہ ایک اچھی ہت و حالت والاشخص آیا۔صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اس کی کچھ خوبیاں بیان کیں تورسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:''میں اس کے چہرے پر جہنم کی علامت دیکھ رہا ہوں۔''جب وہ قریب پہنچا تو اس نے سلام کیا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا:''اللہ عزوجل کی قسم!مجھے یقین ہے کیاتُونے اپنے دل میں اس طرح نہ کہاتھايا اپنے بارے ميں یہ نہ سوچاتھا کہ تو ان لوگوں میں سب سے افضل ہے؟''اس نے جواب ديا:''ہاں(ایساہی ہے) ۔'' جب وہ چلا گیا تونور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دوجہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(شیطان کا) سینگ ظاہر ہوگیاہے ،یہ اوراس کے ساتھی انہی(شیاطین) میں سے ہیں۔
    حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:''یارسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم!کیامیں اسے قتل نہ کردوں ؟''توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے
۱؎ حافظ الحدیث ، المحدث ، الفقیہہ ابو بکر احمد بن عمر و بن عبدالخالق البصری ، البزار، آپ کی چند مشہورکتب یہ ہیں: شرح موطأ امام مالک ، مسند البزار ،البحر الزاخر وغیرہ ۔

(معجم المؤلفین،ج۱،ص۲۲۰،الاعلام للزرکلی،ج۱،ص۱۸۹)

۲؎ مسند البزار ، لابی بکر احمد بن عمر و بن عبدالخالق البزار ۔     (کشف الظنون،ج۲،ص۱۶۸۲)
Flag Counter