مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
امام ابویعلٰی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی'' مُسْنَد'' میں فرماتے ہیں کہ محمد بن بکار ، ابو معشر سے ، وہ یعقوب بن زید بن طلحہ سے ، وہ زید بن اسلم سے اور وہ حضرت سيدنا اَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نورکے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ایسے شخص کا تذکر ہ کیا گیا جو دشمن کو زخمی یا قتل کر کے اس پر غالب آجاتاتھا اور پوری طاقت صرف کرتاتھاتوآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا :''میں اسے نہیں جانتا۔''صحابہ کرام علیہم الرضوان عرض کرنے لگے :''کیوں نہیں! اس میں یہ یہ خوبیاں بھی ہیں۔''
آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''میں اسے نہیں پہچانتا۔'' اسی دوران وہ شخص بھی آگیاتوصحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ''یارسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! یہی ہے وہ شخص جس کا ہم تذکرہ کررہے تھے ۔'' آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''اسے توميں جانتاہوں یہ پہلاسینگ (يعنی شیطان کی رائے کاپابندشخص)ہے جومیں نے اپنی اُمت میں دیکھا، اس میں شیطانی بدبختی ہے ۔''جب وہ شخص قریب پہنچا اورسلام کیا تو لوگوں نے اس کے سلام کاجواب دیا پھرسیِّدُ المُبَلِّغِین، رَحْمَۃُ لِّلْعٰلَمِیْن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے ارشادفرمایا:''میں تجھے اللہ عزوجل کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ جب تُو ہمارے سامنے ظاہرہوا تھا توکياتو نے اپنے دل میں کہا تھا کہ ان لوگوں میں کوئی بھی تجھ سے افضل نہیں ؟''اس نے کہا:''اللہ عزوجل کی قسم! ہاں، بات توایسی ہی ہے ۔''پھر وہ مسجد میں داخل ہو کر نمازپڑھنے لگا۔