Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
64 - 105
ہی کہا تھا ۔'' یہ کہہ کر وہ چل دیا پھر وہ مسجد کے ایک کونے میں آیا ۔اوراپنے پاؤں کے ساتھ ایک خط کھینچا پھر اپنے ٹخنوں کو سیدھا کیا اورکھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگا ۔
    اللہ کے مَحبوب،دَانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:'' تم میں سے کون ہے جو اس کی طر ف جائے اور اسے قتل کردے ؟ '' حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسے قتل کرنے کے لئے گئےجب واپس آئے تو سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اِستِفسارفر مایا:'' کیا تم نے اس شخص کو قتل کردیا ۔'' تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:'' میں نے اسے نمازکی حالت میں پایا تو قتل کرنے سے خوف محسوس کیا ۔''
    سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ ارشادفرمایا:'' تم میں سے کون ہے جو جاکر اِسے قتل کر دے ؟'' حضرت سیدنا عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: ''یارسولَ اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! مَیں ۔''آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی تلواراٹھائی لیکن اسے نما ز کی حالت میں کھڑا دیکھ کر واپس لوٹ آئے ۔نبئ کریم ،رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلم نے حضرت سیدنافاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے استفسارفرمایا:'' کیا تم نے اس شخص کو قتل کردیا ؟ ''تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:'' یارسولَ اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم !میں نے اسے نماز کی حالت میں پایا تو اسے قتل کرنے سے خوف محسوس کیا ۔''
    حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بار پھر ارشاد فرمایا: ''تم میں سے کون ہے جو اس کی طر ف جائے اور اسے قتل کردے ؟ ''حضرت سیدنا علی المرتضی کَرَّمَ اللہُ تَعَالیٰ وَجْھَہُ الْکَرِیْم نے عرض کی:
Flag Counter