مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
امام ابویعلٰی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ(307-210ھ)اپنی ''مُسْنَد ''میں فرماتے ہیں کہ ابو خیثمہ ، عمر بن یونس سے ، وہ عکرمہ بن عمار سے، وہ یزید رقاشی سے ،اور وہ حضرت سيدنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روايت کرتے ہيں کہ رسولِ پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ ـ مبارکہ میں ایک شخص ہمارے ساتھ غزوات میں شریک ہوتا تھا جب وہ جہادسے واپس لوٹتاتواپنی سواری کو ایک جانب باندھ کر مسجد کا رخ کرتا اور نماز پڑھنے میں مشغول ہوجاتانما ز کو خوب طول دیتا(یعنی لمبی کرکے پڑھتا) یہاں تک کہ بعض صحابہ کرام علیہم الرضوان اسے خودسے افضل گمان کرنے لگے ۔
ایک دن نبی ِمُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم،شاہ ِبنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ساتھ تشریف فرماتھے کہ وہ وہاں آیا توکسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ ميں عرض کی :''یا رسولَ اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! یہ وہ شخص ہے جس کی طرف یہاں آنے کے لئے یا تو اللہ عزوجل نے پیغام بھیجا ہے یا خود ہی آگیا ہے۔'' جب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اسے آتے ہوئے دیکھا تو ارشاد فرمایا:'' قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ ـ قدرت میں میری جان ہے ! اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان شيطان کی طرف سے سیاہی (يعنی بدبختی) ہے ۔''
جب وہ مجلس کے پاس رُکاتورسولِ کریم ،رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا:''جب تُو مجلس کے پاس ٹھہراتھا توکیا توُ نے اپنے دل میں یہ نہ کہا تھا کہ ان لوگوں میں سے کوئی بھی مجھ سے بہتر نہیں ؟'' اس نے جواب ديا :'' ہاں! ایسے