مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
امام نسائی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ مصعب بن ثابت حدیث میں قوی نہیں ۔ اورامام ذہبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے''مِیْزَانُ الْاِعْتَدَالِ ۱؎''میں فرمایاکہ حضرت سیدنا زبیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت مصعب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے زمانہ کے سب سے بڑے عابد تھے۔کہا گیا ہے کہ انہوں نے صوم الدھر کی سنت ادا کی،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ روزانہ ایک ہزاررکعات ادافرماتے تھے یہاں تک کہ عبادت کی وجہ سے سوکھ گئے (يعنی کمزورہوگئے) تھے۔
مَیں کہتا ہوں: گذشتہ حدیثِ پاک (امام ذہبی کے)اس بیان کی تائیدکرتی ہے۔محمد بن منکدر سے یہ حدیثِ پاک روایت کرنے میں مصعب منفرد نہیں بلکہ حضرت ہشام بن عُروَہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۲؎نے بھی ان سے حدیثِ پاک لینے میں اپ کی متا بعت کی ہے اورہشام صحیحین کے راویوں میں سے ہیں۔
امام دارقطنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۳ ؎ (385-306ھ)نے اس حدیثِ پاک کو اپنی
۱ ؎ فی نقدالرجال لشمس الدین ابی عبداللہ محمد بن احمد الذھبی الحافظ (المتوفی ۷۴۸)(کشف الظنون،ج۲،ص۱۹۱۷) ۲ ؎ امام الحدیث ابو المنذر ہشام بن عروہ بن الزبیر بن العوام ، القرشی الأسدی ، التا بعی آپ علیہ الرحمہ مدینۃ المنورہ میں پیدا ہوئے اور وہیں زندگی گزاری اور مدینۃ المنورہ ہی میں وصال فرمایا ۔ آپ سے 400سو احادیث مروی ہیں ۔ (الاعلام للزرکلی،ج۸،ص۸۷) ۳ ؎ الحافظ ، المحدث ، الفقیہہ ، ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مھدی البغدادی ، الدار قطنی ، الشافعی ،آپ علیہ الرحمہ ذی القعدہ میں دار قطن میں پیدا ہوئے اور ذی القعدہ میں ہی بغداد میں وفات پائی ، اورحضرت معروف کرخی رحمۃاللہ علیہ کے قریب دفن کئے گئے آپ کی چند مشہور کتب یہ ہیں:المؤتلف والمختلف فی اسماء الرجال ، کتاب السنن، الضعفاء ، اخبار عمرو بن عبید۔ (معجم المؤلفین،ج۲،ص۴۸۰۔الاعلام للزرکلی،ج۴،ص۳۱۴)