Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
55 - 105
 (اسی جرم میں)آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں لایا گیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛''اسے قتل کردو۔''صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ''یارسولَ اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم!اس نے تو صرف چوری کی ہے۔'' تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''اس کا ہاتھ کاٹ دو۔''
    پھرچوتھی باراسی شخص کو (چوری کے جرم میں)بارگاہِ رسالت میں لایا گیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''اسے قتل کردو۔''صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی:''یارسولَ اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم!اس نے توصرف چوری کی ہے۔'' تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''اس کادوسراپاؤں بھی کاٹ دو۔'' پھر پانچویں باراسے (اسی جرم کی پاداش میں )حضورنبئ مکرم،نورِمجسم،شاہِ بنی آدم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں لایا گیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''اسے قتل کردو۔''
    حضرت سیدنا جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم اسے اونٹوں کے باڑے کی طرف لے گئے۔پس ہم نے اسے پتھروں سے سنگسارکرکے قتل کردیاپھرہم نے اسے کنوئیں میں ڈالکراوپرسے اس پر پتھرپھینک دیئے ۔
 (سنن النسائی،کتاب قطع السارق،باب قطع الیدین والرجلین من۔۔۔۔۔۔الخ،ج۸،ص۹۰)
    اسی طرح سیدناامام ابو داؤدرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ حدیثِ پاک روایت کی اور اس پرسکوت فرمایاپس یہ حدیثِ پاک ان کے نزدیک صالح صحیح ہے جس سے دلیل پکڑی جاسکتی ہے یاان کے نزدیک یہ حدیثِ مبارک حسن ہے جيسا کہ اصولِ
Flag Counter