Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
53 - 105
نقل فرمايا:''چور کو کسی حال میں قتل نہیں کیاجاسکتا۔اورحضورنبئ پاک،صاحبِ لولاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا اس چورکے بارے ميں قتل کا فیصلہ فرمانا اس بات پر دلالت کرتاہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم شریعت کے ظاہراور حقیقت وباطن کے مطابق فیصلہ کرنے میں مختارہیں پس آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے بتقاضائے حقیقت اس کے قتل کا حکم فرمایاتوصحابہ کرام علیہم الرضوان نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے(ظاہری حکم کے مطابق حدلگانے کے بارے ميں ) عرض کی توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ اس کے قتل کا حکم فرمایا ،صحابہ کرام علیہم الرضوان نے پھروہی عرض کی ، پس آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے شریعت کے ظاہری حکم کے مطابق ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمادیا پھرجب اس چور نے(نبئ پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے وصالِ ظاہری کے بعد) پانچویں مرتبہ چوری کی توامیرالمؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے متعلق حضورنبئ مکرم،شفیعِ معظم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فیصلہ نافذفرمادیاجیساکہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حکم کی نسبت آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی طرف فرمائی۔''
 اگر کوئی جاہل یہ گمان کرنے لگے کہ امیرالمؤمنین حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اِسے اپنے اجتہاد(يعنی رائے )سے قتل کیا تھا تو اس سے بڑھ کر اور کوئی جہالت نہیں ہوسکتی۔کیونکہ اس کے اس وہم وگمان کو دو اُمور رَد کرتے ہیں۔
 (۱)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نسبت کر کے تصریح فرماناکہ'' آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اسے قتل کرنے کاحکم فرمایا تھا یہ صريح حکم ہے توپھراجتہادکیسا؟(یعنی یہ اپنی رائے واجتہادسے قتل کرنانہیں تھا)
 (۲)۔۔۔۔۔۔ علامہ خطابی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ فقہاء میں سے کسی نے یہ مؤقِف
Flag Counter