Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
50 - 105
دوسری حدیثِ پاک
    امام نسائی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(303-215ھ) فرماتے ہیں: سلمان بن سلم مصاحفی بلخی ، نضر بن شمیل سے ، وہ حماد سے ، وہ یوسف بن سعد سے اور وہ حضرت سيدناحارث بن حاطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کرتے ہیں کہ بارگاہِ رسالت علی صاحبہاالصلوۃ والسلام میں ایک چورلایاگیاتو امام المُرْسَلِیْن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''اسے قتل کردو۔''صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ''يارسولَ اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم!اس نے تو فقط چوری کی ہے ۔''سرکارِ دو عالم ، نورِ مجسَّم، شاہِ بنی آدم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے پھرارشاد فرمایا:''اسے قتل کر دو۔''صحابہ کرام علیہم الرضوان نے پھر عرض کی: ''یارسولَ اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم! اس نے فقط چوری کی ہے ۔''تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:'' اس کا ہاتھ کاٹ دو ۔''
    راوی فرماتے ہیں کہ اس نے دوسری مرتبہ پھر چوری کی تو اس کا پاؤں کاٹ دیا گیا ۔ پھراس نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں تیسری بار چوری کی یہا ں تک کہ(باربارچوری کے سبب) اس کے تمام اعضاء کا ٹ دیئے گئے۔ اور جب اس نے پانچویں مرتبہ چوری کی تو حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:'' اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ا س کے معاملے میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے اسی لئے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا تھا کہ اسے قتل کردو۔''
    چنانچہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے قریش کے جوانوں کی طر ف بھیج دیاتا کہ وہ اسے قتل کردیں، ان میں حضرت سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے جواُس گروہ قریش پرامیر بنناچاہتے تھے توانہوں نے قریش سے فرمایا:''مجھے اپنے اُوپر
Flag Counter