Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
49 - 105
بھائی ہوتا تو رَحْمَۃُ لِّلْعٰلَمِیْن،خاتَم المُرسَلِیْن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم انہیں پردے کا حکم نہ فرماتے جس طر ح آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ان کے رضاعی چچا سے پردہ نہ کرنے کا حکم فرمایاتھا۔''
(فتح الباری شرح صحیح البخاری،کتاب الفرائض،باب الولد للفراش وللعاھرالجحر،تحت الحدیث:۶۷۵۰،ج۱۲،ص۳۱)
    اس پوری بحث کا حاصل یہ ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے شریعت کی روسے ظاہرکے مطابق فیصلہ فرماتے ہوئے اسے عبدبن زمعہ کابھائی قرار دیا اس لئے کہ بچہ اسی کا ہوتا ہے جس کے ہاں وہ پیدا ہو اور باطن اور حقیقت پر آگاہ ہونے کی وجہ سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس لڑکے کے حضرت سیدتنا سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بھائی ہونے کی نفی فرمائی پس یہ ایسافیصلہ تھا جوامام الانبیاء حضورنبئ پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ظاہر اورباطن دونوں کے مطابق ایک ساتھ فرمایا۔
Flag Counter