مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
روایت کی سند کے تمام راوی صحیح ہیں ۔شیخ مجاہدکانام یوسف ہے جو آلِ زبیر کا غلام ہے ۔ علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ امام بیہقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۱؎(458-384ھ) نے اس کی سند پر طعن کیا اورفرمایا کہ اس میں جریرنام کاایک راوی ہے جسے سوء حفظ کی طرف منسوب کیا گیا ہے ۔ اور اس میں یوسف بھی ہے جو غیر معروف ہے ۔ علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ان کی گرفت اس طر ح کی گئی کہ اس جریر کو سوء حفظ کی طرف منسوب نہیں کیا گیا ۔ شاید جریر ابن حازم کے ساتھ اس جریر کے اشتباہ کی وجہ سے مغالطہ ہوگیا ہے اور یہ فر مایا کہ یوسف آلِ زبیر کے غلاموں میں سے معروف ہیں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ جب یہ اضافہ ثابت ہو گیا تو پھر اس لڑکے کے حضرت سیدتنا سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بھائی نہ ہونے کی تاویل بھی متعین ہوگئی۔
علاّمہ ابن عربی علیہ رحمۃ اللہ القوی۲؎(543-468ھ) نے سیدنا امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الوافی (204-150ھ)کے حوالے سے روایت کیا ہے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس کی تاویل یوں فرمائی:''اگر وہ حقیقت میں ثابت شدہ نسب سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا
۱ ؎ المحدث ، الفقیہہ، ابو بکر احمد بن الحسین بن علی بن عبداللہ بن موسی البیہقی ، الخسر و جردی ، الخر ا سانی ، الشافعی (458-384ھ) آپ علیہ الرحمہ نیشاپور کی بیہق نامی بستی کے محلہ خسر وجر دمیں شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے اور 10 جمادی الاولی کو نیشاپور میں وصال فرمایا ، اور بیہق میں دفن کئے گئے، آپ کی چند مشہور کتب یہ ہیں:،کتاب السنن الکبیر فی الحدیث ، المبسوط فی نصوص الشافعی ، الجامع المصنف فی شعب الایمان ، دلائل النبوہ ، احکام القرآن وغیرہ۔ (معجم المؤلفین،ج۱،ص۱۲۶،الاعلام للزرکلی،ج۱،ص۱۱۶) ۲ ؎ حافظ الحدیث ، ابو بکر محمد بن عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المعا فری ، الا ندلسی ، الاشبیلی، المالکی ، المعروف بابن عربی آپ شعبان کے آخری عشرہ میں اشبیلیہ میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم گھر میں ہی حاصل کی، 9سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ کیا مقام عدوہ میں آپ کا وصال ہوا اور فاس میں دفن کئے گئے آپ کی چند مشہور کتب یہ ہیں : احکام القرآن ، اعیان الاعیان ، شرح الجامع الصحیح للترمذی ، المحصول فی الاصول ۔ (معجم المؤلفین،ج۳،ص۴۵۶،الاعلام للزرکلی،ج۶،ص۲۳۰)