Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
47 - 105
باطن کے حکم کو حلال قرار دیتا توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اس سے پردہ کرنے کاحکم کبھی بھی نہ فرماتے ۔
(فتح الباری شرح صحیح البخاری،باب الولد للفراش۔۔۔۔۔۔الخ،تحت الحدیث:۶۷۵۰،ج۱۲،ص۳۱)
    علامہ ابن الملقن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرماياکہ بعض حنفیہ نے کہا:'' یہ جائز نہیں ہوسکتاکہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پہلے اُسے زمعہ کابیٹاقراردیں پھراس کی بہن کو اس سے پردے کاحکم فرمائیں پس یہ محال ہے ۔''
    علامہ ابن الملقن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ محال نہیں بلکہ اس کی ایک وجہ ہے اوروہ بخاری شریف، کتاب المغازی
(الحدیث:۴۳۰۳،ج۳،ص۱۰۹)
میں حضور نبئ کریم ،رء وف رحیم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کایہ فرمان ہے: ''اے عبدابن زمعہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) !وہ تیرا بھائی ہے۔''
(التمھیدلابن عبدالبر،محمدبن شھاب الزھری،تحت الحدیث:۱۷۳،ج۳،ص۵۷۰)
    اور مسندِ احمد اور سننِ نسائی شریف میں اس طرح آیا ہے:'' اے سودہ!(رضی اللہ تعالیٰ عنہا) اس سے پردہ کرو اس لئے کہ وہ تمہارابھائی نہیں ۔''
(سنن النسائی،کتاب الطلاق،باب الحاق الولدبالفراش۔۔۔۔۔۔الخ،ج۶،ص۱۸۱)
    اس روایت کے صحیح ہونے میں اختلاف ہے ۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اسے ضعیف قرار دیا۔علامہ حافظ منذری علیہ رحمۃاللہ القوی (656-581ھ)نے کہا :'' یہ حدیثِ پاک میں اضافہ ہے جو ثابت نہیں ،جبکہ سیدنا امام حاکم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ (405-321ھ)نے اسے اپنی مستدرک میں روایت کیا اور کہا کہ اس کی اسناد صحیح ہیں۔
     علامہ حافظ ابن حجر رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ مجاہدکے علاوہ اس
Flag Counter