Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
45 - 105
فرماتی ہیں کہ حضرت سیدناسعد بن ابی وقاص اورحضرت سیدناعبدابن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا ایک نوجوان لڑکے کے بارے میں جھگڑا ہوگیا ۔ حضرت سیدنا سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے:''یارسولَ اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم !یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے اس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اس کی صورت تودیکھئے (عتبہ سے ملتی ہے)۔''حضرت سیدناعبدابن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے:''یا رسولَ اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! یہ میرا بھائی ہے جو میرے باپ کے بسترپراس کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے۔''آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:'' اے عبدابن زمعہ!یہ تیرابھائی ہے اس لئے کہ بچہ اسی کا ہوتا ہے جس کے ہاں وہ پیدا ہواورزانی کے لئے پتھرہے ۔''(یعنی اسے پتھر وغيرہ سے سنگسار کيا جائے گا )اور عتبہ کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے حضرت سيدتنا سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے فرمايا: ''اے سودہ(رضی اللہ تعالیٰ عنہا)!اس سے پردہ کرو۔''پس حضرت سيدتنا سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسے پھر کبھی نہ دیکھا۔
(صحیح البخا ری،کتاب الفرائض،باب الولد للفراش۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۷۴۹،ج۴،ص۳۲۱،بتغیرقلیل)
    بخاری و ابو داؤدشریف میں اس طرح کے الفاظ ہیں۔''اے عبد ابن زمعہ! وہ تیرا بھائی ہے ۔''
(صحیح البخاری،کتاب المغازی،الحدیث:۴۳۰۳،ج۳،ص۱۰۹)
    اوریہ الفاظ بھی مروی ہیں کہ''اس لڑکے نے اپنے وصال تک حضرت سيدتناسودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نہ دیکھا ۔''
(صحیح البخا ری،کتاب الفرائض،باب الولد للفراش۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۷۴۹،ج۴،ص۳۲۱)
    مسلم شریف کے الفاظ اس طرح ہیں کہ حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ
Flag Counter