فرماتی ہیں کہ حضرت سیدناسعد بن ابی وقاص اورحضرت سیدناعبدابن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا ایک نوجوان لڑکے کے بارے میں جھگڑا ہوگیا ۔ حضرت سیدنا سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے:''یارسولَ اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم !یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے اس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا بیٹا ہے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اس کی صورت تودیکھئے (عتبہ سے ملتی ہے)۔''حضرت سیدناعبدابن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے:''یا رسولَ اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! یہ میرا بھائی ہے جو میرے باپ کے بسترپراس کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے۔''آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:'' اے عبدابن زمعہ!یہ تیرابھائی ہے اس لئے کہ بچہ اسی کا ہوتا ہے جس کے ہاں وہ پیدا ہواورزانی کے لئے پتھرہے ۔''(یعنی اسے پتھر وغيرہ سے سنگسار کيا جائے گا )اور عتبہ کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے حضرت سيدتنا سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے فرمايا: ''اے سودہ(رضی اللہ تعالیٰ عنہا)!اس سے پردہ کرو۔''پس حضرت سيدتنا سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسے پھر کبھی نہ دیکھا۔