ترجمہ:یقینا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فضیلت کے سورج اور باقی تمام انبیاء کرام علیہم السلام اس کے ستارے ہیں جو تاریکیوں میں لوگوں (کی ہدایت)کے لئے اسی سورج کی روشنیوں کوظاہرکرتے ہیں۔
علامہ شمس الدین ابن الصائغ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۳؎(720-645ھ)''اَلرَّقْمُ'' میں فرماتے ہیں کہ انبیاء ومرسلین علیہم السلام نے مخلوق کے سامنے اپنی نبوت پر دلالت کرنے کے لئے جو بھی معجزہ پیش کیااس میں رسولِ اَکرم،نورِ مجسَّم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کانور شامل تھا ۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا نور حضرت سیدنا آدم علیٰ نبیناو علیہ الصلوٰۃو السلام سے پہلے تخلیق ہوچکا تھا جو ان کی طر ف منتقل ہوا پھراصلابِ طاہرہ(يعنی پاک پشتوں) کی
۱ ؎ الصوفی ، الشاعر شرف الدین ابو عبداللہ محمد بن سعید بن حماد بن محسن بن عبداللہ الصنھاجی،البوصیری (694-608ھ) مقام بھشیم میں پیداہوئے ، دلاص میں پرورش پائی اور اسکندریہ میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا وصال ہوا ۔ (معجم المؤلفین،ج۳،ص۳۱۷،الاعلام للزرکلی،ج۶،ص۱۳۹)
۲ ؎ قصیدۃ الکواکب الدریہ فی مدح خیر البریہ المعروف قصیدہ ئبردہ شریف للشیخ شرف الدین ابی عبداللہ محمد بن سعید الدولاصی ثم البوصیری ۔ (کشف الظنون،ج۲،ص۱۳۳۱)
۳ ؎ شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن حسن بن سباع بن ابی بکر الجذامی ، المعروف ابن الصائغ ، آپ دمشق میں پیدا ہوئے اور وہیں آپ کا وصال ہوا ۔(معجم المؤلفین،ج۳،ص۲۲۰،الاعلام للزرکلی،ج۶،ص۸۷)