مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
کُنْتُ نَبِیّْاًوَآدَمُ بَیْنَ الرُّوْحِ وَالْجَسَدِ
کے فرمان کے باعث یہ صرف آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اللہ عزوجل کو اس وقت اور اس سے پہلے بھی تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی نبوت کا علم تھا،لہذانبئ کریم،رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایسی خصوصیت کاہونا ضروری ہے جواس حدیثِ پاک میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اُمت کوبیان فرمائی تاکہ وہ بارگاہِ ربوبيّت ميں اپنے نبئ مکرَّم،نورِ مجسَّم، شاہ بنی آدم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی قدر ومنزلت پہچان لیں۔
پس ہمیں صحیح حديث سے معلوم ہوگیا کہ اللہ عزوجل کی طر ف سے رسولِ اَکرم،نورِ مجسَّم،شاہِ بنی آدم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت سیدنا آدم علیٰ نبیناو علیہ الصلوٰۃو السلام کی تخلیق سے قبل کمال حاصل تھا ۔یقینا اللہ عزوجل نے تخلیق آدم علیہ السلام سے پہلے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقت پیداکرکے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کونبوت عطا فرمادی پھرتمام انبیاء کرام علیہم السلام سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے پختہ وعدہ لیاتاکہ وہ جان سکیں کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ان سے مقدم ہیں اور ان کے نبی اوررسول ہیں۔
اللہ عزوجل کی طرف سے حضور نبئ کریم ،رء وف رحیم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو عطاکردہ اس تعظیمِ عظیم پر غور فرمانے سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ،انبیاء کرام علیہم السلام کے بھی نبی ہیں اس لئے اللہ عزوجل قیامت کے دن اس شان کو اورزیادہ ظاہرفرمائے گا کہ جب تمام انبیاء کرام علیہم السلام آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور دنیا میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شان اس طرح ظاہرکی کہ آقاعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے شبِ اسراء(يعنی معراج کی رات) تمام انبیاء کرام