Brailvi Books

مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے
37 - 105
فرمایا گیا ۔''
(صحیح البخاری،کتاب الصلوٰۃ،باب قول النبی صلّی اللّہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم جعلت لی الارض۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۴۳۷، ج۱،ص۱۶۸)
    یہ فرمانِ اَقدس صرف آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے  زمانہ سے لے کر روزِقیامت تک کے لوگو ں کو شامل نہیں بلکہ ان لوگو ں کو بھی شامل ہے جو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے قبل گزرچکے ہیں۔اس سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کا مفہوم ظاہر ہوتا ہے جس میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:'' مَیں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم (علیہ السلام) روح اور جسم کے درمیان تھے ۔''
(سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب ماجاء فی فضل النبی صلّی اللّہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم ،الحدیث:۳۶۲۹، ج۵، ص۳۵۱،بدون '' کنت نبیاً'' )
    جس نے اس کی تفسیر اس طرح کی کہ''اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ عزوجل کے صرف علم میں تھاکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نبی ہوں گے۔''وہ اس حدیث پاک کا مفہوم نہ سمجھ سکا، اس لئے کہ اللہ عزوجل کا علم تو ہرشئے کو محیط ہے ۔
    اللہ عزوجل کا حضور نبئ کریم ،رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو اس وقت(یعنی تخلیقِ آدم علیہ السلام) سے نبوت کے ساتھ متصف فرمانااس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اس کا مفہوم یہی ہونا چاہے کہ یہ (یعنی نبوت کاپایاجانا)ایک ایسا اَمرہوجوآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اس وقت بھی ثابت ہو،اسی لئے حضرت سیدنا آدم علیٰ نبیناو علیہ الصلوٰۃو السلام نے عرش پر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا نام مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہِ لکھا ہوا دیکھا ، لہذایہ ضروری ہے کہ يہ اَمر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اسی وقت سے ثابت ہو۔
Flag Counter