مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
فِیْ اَشْرَفِ الْمَنَاقِبِ۱؎ ''میں فرماتے ہیں:''انبیاء کرام علیہم السلام میں سے اگر کسی کو کوئی فضیلتِ مستفادہ(يعنی جس سے فائدہ حاصل ہو)حاصل ہوئی توحضور نبئ کریم،رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی مثل بلکہ اس سے بھی بڑھ کر فضیلت عطا ہوئی۔''
جب یہ ثابت ہوچکا تو پھرلازمی طور پرحضرت سیدناخضرعلیہ السلام کی طرح آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کابھی حقیقت اور باطن کے مطابق فیصلہ کرناثابت ہوگیااور یہ ظاہراور شریعت کے مطابق فیصلہ کرنے کی طرح ہی ہے جو کہ اکثرانبیاء کرام علیہم السلام کے لئے ثابت ہے پس جو چیزاکثرانبیاء کرام علیہم السلام کوعطا کی گئی اسی کی مثل آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو بھی عطا کی گئی اور جو حضرت سیدنا خضر علیہ السلام کو عطا کی گئی اس کی مثل بھی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو عطا فرمائی گئی ۔پس یہ دونوں اُمور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم میں اس حیثیت سے بخوبی جمع ہوگئے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ظاہروباطن دونوں طرح فيصلہ کرنے کا اختيارہے،اس میں کوئی ممانعت نہیں۔
ہم اس کی مزیدوضاحت اس کلام سے کرتے ہیں جو علامہ سبکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ذکر فرمایا ہے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی کتاب ''اَلتَّعْظِیْمُ وَالْمِنَّۃُ ۲؎ 'میں نقل فرماتے ہیں کہ نبئ کریم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عاليشان ہے:''مجھے تمام لوگوں کی طر ف مبعوث
۱؎ النجم الثاقب فی اشرف المناقب لبد رالدین حسن بن عمر بن حبیب الحلبی ، الشافعی یہ کتاب رمضان المبارک ۷۶۷ ھ میں مختصر ا ًتین فصلوں پر مرتب کر کے تالیف فرمائی۔ (کشف الظنون،ج۲،ص۱۹۳۰) ۲؎فی تحقیق لتومنن بہ ولتنصرنہ للشیخ تقی الدین علی بن عبدالکافی السبکی الشافعی ، (المتوفی ۷۵۶) (کشف الظنون،ج۱،ص۴۲۲)