مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
کے خصائص میں سے یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اپنے علم کے ذریعے حدودمیں فیصلہ کرسکتے ہیں،آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ دوسرے لوگو ں کے لئے اس اختیار کے بارے میں اختلاف ہے۔''
قاضی جلال الدین بلقینی علیہ رحمۃ اللہ القوی۱؎(824-763ھ) '' اَلرَّوْضَۃ '' کے حاشیہ میں فرماتے ہیں کہ شیخین رحمۃا اللہ تعالیٰ علیہما کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضورنبئ کریم ،رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اپنے علم کے ذرریعے مطلق فیصلہ فرماسکتے ہیں، خواہ وہ فیصلہ حدو د میں ہویاان کے علاوہ کسی اور معاملہ میں،اس میں کوئی اختلاف نہیں۔(علامہ جلال الدین بلقینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا کلام ختم ہوا )
یہ قول علامہ قرطبی علیہ رحمۃاللہ القوی کے نقل کردہ اِجماع کے موافق ہے کیونکہ اس پر تمام مذاہب(یعنی مذاہبِ اربعہ)متفق ہیں کہ حدودُاللہ عزوجل میں اپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کوئی شخص بھی اپنے علم کے ذریعے فیصلہ نہیں کر سکتاجبکہ اِختلاف حدودُ اللہ عزوجل کے علاوہ میں ہے،پس ہم (شوافع)نے اللہ عزوجل کی حدود کے علاوہ دوسرے معاملات میں دوسروں کے اپنے علم کے مطابق فیصلہ کرنے کو جائز قرار دیااوردیگر مذاہب نے اس سے منع کیا ہے۔البتہ!سرکارِ مدینہ ،راحتِ قلب وسینہ، باعث ِ نزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں کوئی اختلاف منقول نہیں نہ حدود اللہ کے بارے میں اور نہ ہی حدود کے علاوہ دوسرے معاملات میں۔
۱ ؎ الامام ، القاضی ، علامہ جلال الدین بن عبد الرحمن بن عمربن رسلان الکنانی العسقلانی البلقینی آپ مصرکے علماء حدیث میں سے ہیں اور کئی بار مصر میں منصب افتاء پر فائز ہوئے قاہر ہ میں آپ نے وصال فرمایا آپ کی مشہور کتب میں سے چند یہ ہیں :التفسیر ،الفقہ ، حواش علی الروضہ ،نھرالحیاۃ وغیرہ ۔ (معجم المؤلفین،ج۲،ص۱۰۳،الاعلام للزرکلی،ج۳،ص۳۲۰)