مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
ثُمَّ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقُ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنْصُرُنَّہ،
میں حضورنبئ پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی مدد کرنے اور ان کی طرف آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو رسول بنا کر بھیجنے پرانبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام سے پختہ عہد لیااور نبئ مکرم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے امیرالمؤمنین حضرت سیدناعمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: ''اگر موسیٰ (علیہ السلام)زندہ ہوتے توان کے لئے بھی میری اتباع کے سواکوئی گنجائش نہ ہوتی ۔''
(تفسیرالبحرالمحیط،سورۃ الکہف،تحت الآیۃ:۶۵، ج۶، ص ۹ ۱۳)
اسی طرح نزول کے بعدحضرت سيدنا عیسیٰ ابن مریم علی نبيناوعلیہماالصلوٰۃ والسلام ہمارے نبئ کریم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت پرایمان لائیں گے اوراس پر عمل کریں گے اور ہمارے امام(یعنی امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے پیچھے نماز پڑھیں گے پس ہرنبی کامعجزہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے دعوی کی صداقت کی دلیل ہے۔
ہر نبی علیہ السلام نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی آمدکی خوشخبری دی اور اپنی قوم کو ہمارے نبئ مکرّم،تاجدار ِدوعالم،نورِ مجسَّم،شاہِ بنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کی دعوت دی اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی شریعتِ مطہرہ کے آجانے کے بعد اپنی شریعت کومنسوخ کردینے کا حکم فرمایا، لہذاتمام انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے معجزات ہمارے نبئ کريم،رء ُوف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت پردلیل ہیں اوراس کے سا تھ سا تھ وہ معجزات آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بھی معجزات ہيں۔
معجزات میں یہ شرط نہیں کہ وہ مدعئ نبوت کے ہاتھ پر دعوی کے وقت ہی صادرہوں بلکہ بعض اوقات ایسے خارِقِ عادت اُمور اُس نبی کی سچائی پر دلالت