مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
لہذا اتباع کرنے والے کواپنے نبی علیہ السلام کی اتباع کے سبب ہی کرامت حاصل ہوسکتی ہے اس لئے کہ جو کرامت کسی ولی کو حاصل ہوتی ہے وہ اس چیزکے صحیح ہونے پر دلیل ہے جس پر وہ قائم ہے اور اس کے لئے اس کرامت کا حصول ممکن بنانے والی اس رسول علیہ السلام کی شریعت ہی ہے۔لہذا اس کی کرامت اس کے نبی علیہ السلام کے دعوۂ نبوت میں سچا ہونے پر دلیل ہے۔
معجزہ کی تعریف
ہمارے نزدیک معجزہ سے مراد ہر وہ خارِق عادت (يعنی خلاف عادت) اَمرہے جو نبوت کے دعویدار کی سچائی پر دلالت کرنے والا ہو۔
اعتراض :''معجزہ ایسا خارق عادت اَمر ہوتا ہے جو دعوہ ـ نبوت کے ساتھ ملاہو ا ہوچونکہ اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی کرامات دعوہ ـ نبوت کے ساتھ ملی ہوئی نہیں ہوتیں پس ان کی کرامات معجزہ میں داخل بھی نہیں؟'' جواب: ہم کہتے ہیں:''معجزہ کی تعریف پرمعترضین کایہ اعتراض واردنہیں ہوسکتا کیونکہ تعریف میں ان کے اس قول کہ''وہ دعوہ ـ نبوت کے ساتھ ملا ہوا ہو۔''کا معنی یہ ہے کہ وہ صرف دعوہ ـ نبوت کے زمانے میں سچائی پر دلالت کرنے کے لئے واقع ہو،ہرمعجزہ کے لئے یہ شرط نہیں کہ معجزہ دکھانے والا معجزہ کے وقوع کے وقت دعوہ ـ نبوت کا ذکر کرے ،اس لئے کہ حضورنبئ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے ظاہرہونے والے بہت سے ایسے خارقِ عادت امورکے معجزات ہونے پراجماع ہے جوآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات تھے مگرآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے وقوع کے وقت ان کے ساتھ دعوہ ـ نبوت ذکر نہیں فرمایابلکہ دعویٰ کے مطابق محض معجزات کے