مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
اُصولِ دین کے علم میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ کراماتِ اولیاء رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کوثابت کرنایہ اہلسنت کاطریقہ ہے اور یہ کہ نبی کا ہرمعجزہ ولی کے لئے بطورِ کرامت واقع ہوسکتا ہے اور ایسی کرامات جو اس اُمت کے اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ جیسے صحابہ کرام، تا بعین عظام اور بعد میں آنے والے اولیاء کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے صادر ہوئی ہیں وہ پچھلی اُمتوں میں سے کسی امت میں واقع ہوسکتی ہیں۔
جوشخص بھی اس موضو ع پر لکھی گئی کتب اور سلف صالحین کے واقعات میں غور وفکر کریگااس پر ہماری ذکر کردہ یہ بات واضح ہوجائے گی ۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ کرامت جو کسی ولی کو اِتباعِ نبی علیہ السلام سے حاصل ہو وہ اس نبی علیہ السلام ہی کی طر ف منسوب ہوتی ہے جس کی وہ اتباع کرتا ہے اور یہ بھی اس نبی علیہ السلام کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہوتا ہے اس لئے کہ یہ کرامت اس ولی کو اس نبی علیہ السلام کی اتباع کرنے،ان پر ایمان لانے،ان کے لائے ہوئے ہر حکم کو قبول کرنے اور ان کی شریعت کے مطابق عمل کرنے کی وجہ سے حاصل ہوتی ہے اوراگربالفرض وہ اپنے نبی علیہ السلام کی مخالفت کرتا ہے تو ان کی مخالفت کرنے کی وجہ سے اسے کرامت حاصل نہیں ہوسکتی۔
اگر ولی اس کرامت کو اس بات کے لئے دلیل بنائے کہ وہ اسے اپنے نبی علیہ السلام کی مخالفت کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے توہم اسے کرامت نہیں کہیں گے بلکہ اسے تمویہات(يعنی جھوٹی اور خلافِ واقعہ باتوں)اور شیطانی احوال میں شامل کریں گے۔